Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1096
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ : قُلْتُ لرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَجْمَلِ فَتَاةٍ فِي قُرَيْشٍ؟ قَالَ:" وَمَنْ هِيَ؟"، قُلْتُ: ابْنَةُ حَمْزَةَ، قَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا حَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ کو قریش کی ایک خوبصورت ترین دوشیزہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا: سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی، فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے، اور اللہ تعالیٰ نے رضاعت کی وجہ سے بھی وہ تمام رشتے حرام قرار دئیے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام قرار دیئے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وهو ابن جدعان