مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1074
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى زَحْمَوَيْهِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ . ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَبُو مَعْمَرٍ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَزِيدَ الْأَصَمُّ ، قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ: مَوْلَى قُرَيْشٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السُّدِّيُّ ، وَقَالَ زَحْمَوَيْهِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ السُّدِّيَّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو طَالِبٍ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ قَدْ مَاتَ، قَالَ:" اذْهَبْ فَوَارِهِ، وَلَا تُحْدِثْ مِنْ أَمْرِهِ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي"، فَوَارَيْتُهُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَاغْتَسِلْ، وَلَا تُحْدِثْ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي"، فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَدَعَا لِي بِدَعَوَاتٍ مَا يَسُرُّنِي بِهِنَّ حُمْرُ النَّعَمِ وَسُودُهَا، وقَالَ ابْنُ بَكَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ السُّدِّيُّ: وَكَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا غَسَلَ مَيِّتًا اغْتَسَلَ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ابوطالب کی وفات ہو گئی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا چچا مر گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا کر انہیں کسی گڑھے میں چھپا دو، اور میرے پاس آنے سے پہلے کوئی دوسرا کام نہ کرنا۔“ چنانچہ جب میں انہیں کسی گڑھے میں اتار کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آیا تو مجھ سے فرمایا: ”جا کر غسل کرو، اور میرے پاس آنے سے پہلے کوئی دوسرا کام نہ کرنا۔“ چنانچہ میں غسل کر کے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اتنی دعائیں دیں کہ مجھے ان کے بدلے سرخ یا سیاہ اونٹ ملنے پر اتنی خوشی نہ ہوتی۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جب بھی کسی میت کو غسل دیا تو خود بھی غسل کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، قاله أحمد شاكر