Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1056
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ، قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ"، فَلَمَّا اسْتَوَى، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ"، وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ: ثُمَّ" حَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا"، ثُمَّ قَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا"، ثُمَّ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ وَكِيعٍ،" سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ثُمَّ ضَحِكَ، قُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ؟ قَالَ: كُنْتُ رِدْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَ كَالَّذِي رَأَيْتَنِي فَعَلْتُ،" ثُمَّ ضَحِكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ؟ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: عَجَبٌ لِعَبْدِي، يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرِي".
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ردیف تھا، جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعا پڑھی: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ» تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنا دیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے، اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: اے اللہ! آپ پاک ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے۔ میں نے پوچھا کہ امیر المومنین! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے، اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار! مجھے معاف فرما دے، تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کر سکتا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، أبو إسحاق دلسه فحذف منه رجلين بينه وبين على بن ربيعة