مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 953
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ جاء رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ؟"، قُلْتُ: سَمَّيْتُهُ حَرْبًا قَالَ:" بَلْ هُوَ حَسَنٌ"، فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ، قَالَ:" أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ؟"، قُلْتُ: سَمَّيْتُهُ حَرْبًا، قَالَ:" بَلْ هُوَ حُسَيْنٌ"، فَلَمَّا وَلَدْتُ الثَّالِثَ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ؟"، قُلْتُ: حَرْبًا، قَالَ:" بَلْ هُوَ مُحَسِّنٌ"، ثُمَّ قَالَ:" سَمَّيْتُهُمْ بِأَسْمَاءِ وَلَدِ هَارُونَ: شَبَّرُ وَشَبِيرُ وَمُشَبِّرُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟“ میں نے عرض کیا: حرب۔ فرمایا: ”نہیں، اس کا نام حسن ہے۔“ پھر جب حسین پیدا ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟“ میں نے پھر عرض کیا: حرب۔ فرمایا: ”نہیں، اس کا نام حسین ہے۔“ تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا: ”میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون علیہ السلام کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں، جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔“
حكم دارالسلام: ضعفه الشيخ الألباني فى الضعيفة : 3706، هانئ بن هانئ مجهول