مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 921
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْجَمَلِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَعْهَدْ إِلَيْنَا عَهْدًا نَأْخُذُ بِهِ فِي إِمَارَةِ، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ رَأَيْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِنَا، ثُمَّ اسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ، رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَأَقَامَ وَاسْتَقَامَ، ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى عُمَرَ، فَأَقَامَ وَاسْتَقَامَ، حَتَّى ضَرَبَ الدِّينُ بِجِرَانِهِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جنگ جمل کے دن فرمایا کہ امارت کے سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی جس پر ہم عمل کرتے، بلکہ یہ تو ایک چیز تھی جو ہم نے خود سے منتخب کر لی تھی، پہلے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، ان پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے، پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، ان پر بھی اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، وہ قائم رہے اور قائم کر گئے یہاں تک کہ دین نے اپنی گردن زمین پر ڈال دی (یعنی جم گیا اور مضبوط ہو گیا)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل الذى روى عن علي