مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 905
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ الْأَسَدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفِي كُلِّ عَامٍ؟ فَسَكَتَ، فَقَالُوا: أَفِي كُلِّ عَامٍ؟ فَسَكَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَالُوا: أَفِي كُلِّ عَامٍ؟ فَقَالَ:" لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب آیت ذیل کا نزول ہوا: «﴿وَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا﴾ [آل عمران: 97] » تو لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، تین مرتبہ سوال اور خاموشی کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا۔“ اور اسی مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ .....﴾ [المائدة: 101] » ”اے اہل ایمان! ایسی چیزوں کے بارے میں سوال مت کیا کرو جو اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو وہ تمہیں ناگوار گذریں ......۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بالشواهد، وهذا إسناد ضعيف، عبد الأعلى الثعلبي ضعيف، وفيه انقطاع أيضاً، أبو البختري لم يسمع علياً