مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 892
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ جَدَّةٍ لَهُ وَكَانَتْ سُرِّيَّةً لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَتْ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" كُنْتُ رَجُلًا نَئُومًا، وَكُنْتُ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَغْرِبَ وَعَلَيَّ ثِيَابِي نِمْتُ ثَمَّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: فَأَنَامُ قَبْلَ الْعِشَاءِ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَرَخَّصَ لِي".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بہت نیند آتی تھی، حتی کہ جب میں مغرب کی نماز پڑھ لیتا اور کپڑے مجھ پر ہوتے تو میں وہیں سو جاتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے یہ مسئلہ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عشاء سے پہلے سونے کی اجازت دے دی (اس شرط کے ساتھ کہ نماز عشاء کے لئے آپ بیدار ہو جاتے تھے)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن أبى ليلى- وهو محمد بن عبدالرحمن - سيء الحفظ، وجدة ابن الأصبهاني لا تعرف