مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 883
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْهَالِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ: جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، فَاجْتَمَعَ ثَلَاثُونَ، فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا، قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ:" مَنْ يَضْمَنُ عَنِّي دَيْنِي وَمَوَاعِيدِي، وَيَكُونُ مَعِي فِي الْجَنَّةِ، وَيَكُونُ خَلِيفَتِي فِي أَهْلِي؟"، فَقَالَ رَجُلٌ، لَمْ يُسَمِّهِ شَرِيكٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْتَ كُنْتَ بَحْرًا، مَنْ يَقُومُ بِهَذَا؟! قَالَ: ثُمَّ قَالَ الْآخَرُ، قَالَ: فَعَرَضَ ذَلِكَ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب آیت ذیل کا نزول ہوا: «﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ﴾ [الشعراء: 214] » تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاندان والوں کو جمع کیا، تیس آدمی اکٹھے ہوئے اور سب نے کھایا پیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”میرے قرضوں اور وعدوں کی تکمیل کی ضمانت کون دیتا ہے کہ وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا، اور میرے اہل خانہ میں میرا نائب ہوگا؟“ کسی شخص نے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو سمندر تھے، آپ کی جگہ کون کھڑا ہو سکتا تھا؟ بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سے بھی یہی کہا، بالآخر اپنے اہل بیت کے سامنے یہ دعوت پیش کی، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کام میں کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك بن عبدالله النخعي وعباد بن عبدالله الأسدي