مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 882
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَبْعَثُنِي إِلَى قَوْمٍ أَسَنَّ مِنِّي، وَأَنَا حَدِثٌ لَا أُبْصِرُ الْقَضَاءَ؟ قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِي، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْ لِسَانَهُ، وَاهْدِ قَلْبَهُ، يَا عَلِيُّ، إِذَا جَلَسَ إِلَيْكَ الْخَصْمَانِ فَلَا تَقْضِ بَيْنَهُمَا حَتَّى تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ كَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ، فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ تَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ"، قَالَ: فَمَا اخْتَلَفَ عَلَيَّ قَضَاءٌ بَعْدُ، أَوْ مَا أَشْكَلَ عَلَيَّ قَضَاءٌ بَعْدُ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجنے کا ارادہ کیا، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے ایسی قوم کی طرف بھیج رہے ہیں جو مجھ سے بڑی عمر کی ہے اور میں نو عمر ہوں، صحیح طرح فیصلہ نہیں کر سکتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر رکھا اور دعا کی: «اَللّٰهُمَّ ثَبِّتْ لِسَانَهُ وَاهْدِ قَلْبَهُ» ”اے اللہ! اس کی زبان کو ثابت قدم رکھ اور اس کے دل کو ہدایت بخش۔“ اے علی! جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا بلکہ دونوں کی بات سننا، اس طرح تمہارے لئے فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا۔“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے کبھی کسی فیصلے میں اشکال پیش نہیں آیا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، شريك وحنش قد توبعا