Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
28. بَابُ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ:
باب: بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے۔
حدیث نمبر: 5724
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ: أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَتْ إِذَا أُتِيَتْ بِالْمَرْأَةِ قَدْ حُمَّتْ تَدْعُو لَهَا أَخَذَتِ الْمَاءَ فَصَبَّتْهُ بَيْنَهَا وَبَيْنَ جَيْبِهَا، قَالَتْ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْمُرُنَا أَنْ نَبْرُدَهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا کہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے ہاں جب کوئی بخار میں مبتلا عورت لائی جاتی تھی تو وہ اس کے لیے دعا کرتیں اور اس کے گریبان میں پانی ڈالتیں وہ بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کریں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5724 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5724  
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو مراد وہ بخار ہے جو صفراءکے جوش سے ہو اس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ نہانا یا ہاتھ پاؤں کا دھونا بھی مفید ہے۔
اسے آج کی ڈاکٹری نے بھی تسلیم کیا ہے شدید بخار میں برف کا استعمال بھی اسی قبیل سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5724   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5724  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بعد حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث بیان کی ہے، تاکہ پانی کے استعمال کی کیفیت بیان کی جائے کہ بخار میں مبتلا آدمی کے گریبان میں پانی ڈال دیا جائے تاکہ اس سے جسم کو ٹھنڈک پہنچے۔
(2)
دراصل بخار کو پانی سے ٹھنڈا کرنے میں علاقے، موسم اور مریض کے حالات کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
صفراوی بخار میں تو واقعی ٹھنڈے پانی والا نسخہ کیمیا اثر ہے۔
بہرحال نہانا اور ہاتھ پاؤں دھونا بھی مفید ہے، چنانچہ جدید طب نے بھی اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5724