مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 803
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُولُ:" وَجَّهْتُ وَجْهِي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، اهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، اصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، وَإِذَا رَكَعَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَمُخِّي، وَعِظَامِي، وَعَصَبِي"، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ"، وَإِذَا سَجَدَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ، فَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ"، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، حدثنا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: بَلَغَنَا عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُمَيْلٍ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:" وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ"، قَالَ: لَا يُتَقَرَّبُ بِالشَّرِّ إِلَيْكَ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہہ چکتے تو ثناء پڑھنے کے بعد فرماتے: «وَجَّهْتُ وَجْهِي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ اَللَّهُمَّ اهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ اصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» ”میں نے اپنے چہرے کا رخ اس ذات کی طرف سب سے یکسو ہو کر اور مسلمان ہو کر پھیر لیا جس نے آسمان و زمین کو تخلیق کیا، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت اس اللہ کے لئے وقف ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، الٰہی! آپ ہی حقیقی بادشاہ ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ ہی میرے رب اور میں آپ کا عبد ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے، اس لئے آپ میرے تمام گناہوں کو معاف فرما دیں، کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف کر ہی نہیں سکتا، اور بہتر اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرمائیے، کیونکہ بہترین اخلاق کی طرف بھی آپ ہی رہنمائی کر سکتے ہیں، اور مجھے برے اخلاق سے بچائیے کیونکہ ان سے بھی آپ ہی بچا سکتے ہیں، میں آپ کی بارگاہ میں حاضر اور آپ کا خادم ہوں، ہر قسم کی خیر آپ کے ہاتھ میں ہے، اور شر آپ کے قریب نہیں کر سکتا، میں آپ کا ہوں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر آؤں گا، آپ کی ذات بڑی بابرکت اور برتر ہے، میں آپ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں۔“ جب رکوع میں جاتے تو یوں کہتے: «اَللّٰهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي» ”الٰہی! میں نے آپ کے لئے رکوع کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرے کان اور آنکھیں، دماغ، ہڈیاں اور پٹھے سب آپ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔“ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا ولک الحمد کہنے کے بعد فرماتے: «لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ» ”تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی جگہ کو پر کر دیں، اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں بھر دیں۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو یوں فرماتے: «اَللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ فَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» ”الٰہی! میں نے آپ کے لئے سجدہ کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی بہترین تصویر کشی کی، اس کے کان اور آنکھ دیکھنے کے قابل بنائے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جو بہترین خالق ہے۔“ اور جب نماز کا سلام پھیرتے تو یوں فرماتے: «اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ» ”اے اللہ! میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دے، اور جو میں نے حد سے تجاوز کیا وہ بھی معاف فرما دے، اور جن چیزوں کو آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں وہ بھی معاف فرما دے، آپ ہی اول و آخر ہیں، اور آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح. م: 771