مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 802
(حديث مرفوع) حدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، وَكَانَ أَبُو فَضَالَةَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي عَائِدًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَرَضٍ أَصَابَهُ، ثَقُلَ مِنْهُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبِي: مَا يُقِيمُكَ فِي مَنْزِلِكَ هَذَا، لَوْ أَصَابَكَ أَجَلُكَ لَمْ يَلِكَ إِلَّا أَعْرَابُ جُهَيْنَةَ، تُحْمَلُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَإِنْ أَصَابَكَ أَجَلُكَ وَلِيَكَ أَصْحَابُكَ وَصَلَّوْا عَلَيْكَ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَهِدَ إِلَيَّ أَنْ لَا أَمُوتَ حَتَّى أُؤَمَّرَ، ثُمَّ تُخْضَبَ هَذِهِ، يَعْنِي: لِحْيَتَهُ، مِنْ دَمِ هَذِهِ، يَعْنِي: هَامَتَهُ"، فَقُتِلَ، وَقُتِلَ أَبُو فَضَالَةَ مَعَ عَلِيٍّ يَوْمَ صِفِّينَ.
فضالہ - جن کے والد سیدنا ابوفضالہ انصاری رضی اللہ عنہ بدری صحابہ کرام میں سے تھے - کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے گیا، وہ کچھ بیمار ہو گئے تھے اور اس سے ان کی طبیعت بوجھل ہو رہی تھی، میرے والد صاحب نے ان سے کہا کہ بیماری نے آپ کا کیا حال کر رکھا ہے؟ اگر آپ کا آخری وقت آپہنچا تو آپ کے پاس جہینہ کے دیہاتیوں کے علاوہ کوئی نہیں آئے گا جو آپ کو مدینہ منورہ لے جائیں گے، اس لئے اگر آپ کا آخری وقت قریب آجائے تو آپ کے ساتھیوں کو آپ کا خیال کرنا چاہئے، اور آپ کی نماز جنازہ پڑھنی چاہئے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ بات بتا رکھی ہے کہ میں اس وقت تک نہیں مروں گا جب تک کہ میں خلیفہ نہ بن جاؤں، اس کے بعد یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہو جائے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ اپنے دور خلافت میں شہید ہوئے، جبکہ سیدنا ابوفضالہ رضی اللہ عنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں شریک ہو کر جنگ صفین کے موقع پر شہید ہو گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة فضالة بن أبى فضالة