مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 792
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِي الْمِقْدَامِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَزْرَقِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا نَائِمٌ عَلَى الْمَنَامَةِ، فَاسْتَسْقَى الْحَسَنُ أَوْ الْحُسَيْنُ، قَالَ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شَاةٍ لَنَا بَكِيءٍ، فَحَلَبَهَا فَدَرَّتْ، فَجَاءَهُ الْحَسَنُ، فَنَحَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّهُ أَحَبُّهُمَا إِلَيْكَ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنَّهُ اسْتَسْقَى قَبْلَهُ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنِّي وَإِيَّاكِ وَهَذَيْنِ وَهَذَا الرَّاقِدَ، فِي مَكَانٍ وَاحِدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے غریب خانے پر تشریف لائے، میں سو رہا تھا، اتنی دیر میں سیدنا حسن یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو پیاس لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری ایک بکری کی طرف بڑھے جو بہت کم دودھ دیتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دودھ دوہا تو وہ بہت زیادہ نکلا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ ان کے پاس چلے گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک طرف بٹھا لیا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ! شاید آپ کو اس سے زیادہ محبت ہے؟ فرمایا: ”یہ بات نہیں ہے، اصل میں اس نے پہلے مانگا تھا۔“ پھر فرمایا کہ ”قیامت کے دن میں، تم، یہ دونوں اور یہ سونے والا ایک ہی جگہ میں ہوں گے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً لضعف قيس بن الربيع واضطرابه فى الحديث