Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 787
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ أَبِي الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ مَوْلَاهُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: اعْتَمَرْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي زَمَانِ عُمَرَ، أَوْ زَمَانِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَنَزَلَ عَلَى أُخْتِهِ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ عُمْرَتِهِ، رَجَعَ، فَسُكِبَ لَهُ غُسْلٌ فَاغْتَسَلَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، دَخَلَ عَلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا حَسَنٍ، جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَمْرٍ نُحِبُّ أَنْ تُخْبِرَنَا عَنْهُ، قَالَ: أَظُنُّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يُحَدِّثُكُمْ أَنَّهُ كَانَ أَحْدَثَ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: أَجَلْ، عَنْ ذَلِكَ جِئْنَا نَسْأَلُكَ، قَالَ:" أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُثَمُ بْنُ الْعَبَّاسِ".
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ خلافت فاروقی یا خلافت عثمانی میں مجھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ عمرہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، اس دوران وہ اپنی ہمشیرہ سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے یہاں اترے، جب عمرہ سے فارغ ہو گئے تو ان کے یہاں واپس آئے، ان کے غسل کے لئے پانی رکھ دیا گیا، انہوں نے غسل کیا، ابھی غسل کر کے فارغ ہوئے تھے کہ اہل عراق کا ایک وفد آگیا، وہ لوگ کہنے لگے کہ اے ابوالحسن! ہم آپ کے پاس ایک سوال لے کر آئے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ آپ ہمیں اس کے متعلق کچھ بتائیں؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے آپ لوگوں سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے قریب العہد ہیں، انہوں نے کہا: بالکل ٹھیک، ہم اسی کے متعلق آپ سے پوچھنے آئے ہیں، فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب العہد قثم بن عباس ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن