مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 729
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَاجِشُونُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ , وَالْمَاجِشُونُ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَبَّرَ، اسْتَفْتَحَ، ثُمَّ قَالَ:" وَجَّهْتُ وَجْهِي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وقَالَ أَبُو النَّضْرِ : وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ، لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا، لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ"، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي"، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ"، وَإِذَا سَجَدَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ فَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ، فَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ"، فَإِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہہ چکتے تو ثناء پڑھنے کے بعد فرماتے کہ میں نے اپنے چہرے کا رخ اس ذات کی طرف سب سے یکسو ہو کر اور مسلمان ہو کر پھیر لیا جس نے آسمان و زمین کو تخلیق کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور موت اس اللہ کے لئے وقف ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، الہیٰ! آپ ہی حقیقی بادشاہ ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ ہی میرے رب اور میں آپ کا عبد ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے اس لئے آپ میرے تمام گناہوں کو معاف فرمادیں، کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف کر ہی نہیں سکتا اور بہتر اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرمائیے، کیونکہ بہترین اخلاق کی طرف بھی آپ ہی رہنمائی کر سکتے ہیں اور مجھے برے اخلاق سے بچائیے کیونکہ ان سے بھی آپ ہی بچا سکتے ہیں، آپ کی ذات تو بڑی بابرکت اور برتر ہے، میں آپ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں۔ جب رکوع میں جاتے تو یوں کہتے ہیں کہ الہیٰ! میں نے آپ کے لئے رکوع کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرے کان اور آنکھیں، دماغ، ہڈیاں اور پٹھے سب آپ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» اور «ربنا ولك الحمد» کہنے کے بعد فرماتے کہ تمام تعریفیں آپ ہی کے لئے ہیں جو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی جگہ کو پر کر دیں اور اس کے علاوہ جس چیز کو آپ چاہیں، بھر دیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو یوں فرماتے کہ الہیٰ! میں نے آپ کے لئے سجدہ کیا، آپ پر ایمان لایا، آپ کا تابع فرمان ہوا، میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی بہترین تصویر کشی کی، اس کے کان (سننے) اور آنکھ دیکھنے کے قابل بنائے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جو بہترین خالق ہے۔ اور جب نماز کا سلام پھیرتے تو یوں فرماتے کہ اے اللہ! میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دے اور جو میں نے تجاوز کیا وہ بھی معاف فرما دے اور جن چیزوں کو آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، وہ بھی معاف فرما دے، آپ ہی اول و آخر ہیں اور آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 771