مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 687
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُوسَى الصَّغِيرِ الطَّحَّانِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ : خَرَجْتُ فَأَتَيْتُ حَائِطًا، قَالَ: فَقَالَ: دلو وتمرة، قال: فَدَلَّيْتُ حَتَّى مَلَأْتُ كَفِّي، ثُمَّ أَتَيْتُ الْمَاءَ فَاسْتَعْذَبْتُ، يَعْنِي: شَرِبْتُ، ثُمَّ" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطْعَمْتُهُ بَعْضَهُ، وَأَكَلْتُ أَنَا بَعْضَهُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بھوک کی شدت سے تنگ آ کر میں اپنے گھر سے نکلا (میں ایک عورت کے پاس سے گزرا، جس نے کچھ گارا اکٹھا کر رکھا تھا، میں سمجھ گیا کہ یہ اسے پانی سے تربتر کرنا چاہتی ہے، میں نے اس کے پاس آ کر اس سے یہ معاہدہ کیا کہ) ایک ڈول کھینچنے کے بدلے تم مجھے ایک کھجور دو گی، چنانچہ میں نے سولہ ڈول کھینچے (یہاں تک کہ میرے ہاتھ تھک گئے) پھر میں نے پانی کے پاس آ کر پانی پیا (اس کے بعد اس عورت کے پاس آ کر اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا اور اس نے گن کر سولہ کھجوریں میرے ہاتھ پر رکھ دیں) میں وہ کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور انہیں یہ سارا واقعہ بتایا) اور کچھ کھجوریں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلا دیں اور کچھ خود کھا لیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، وهو ابن عبدالله القاضي