مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 648
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُدْرِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَكَانَ صَاحِبَ مِطْهَرَتِهِ، فَلَمَّا حَاذَى نِينَوَى وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى صِفِّينَ، فَنَادَى عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، بِشَطِّ الْفُرَاتِ، قُلْتُ: وَمَاذَا؟ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعَيْنَاهُ تَفِيضَانِ، قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَغْضَبَكَ أَحَدٌ، مَا شَأْنُ عَيْنَيْكَ تَفِيضَانِ؟ قَالَ:" بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِي جِبْرِيلُ قَبْلُ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ الْحُسَيْنَ يُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ"، قَالَ: فَقَالَ:" هَلْ لَكَ إِلَى أَنْ أُشِمَّكَ مِنْ تُرْبَتِهِ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، فَمَدَّ يَدَهُ، فَقَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ، فَأَعْطَانِيهَا، فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ أَنْ فَاضَتَا.
عبداللہ بن نجی کے والد ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہے تھے، ان کے ذمے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے وضو کی خدمت تھی، جب وہ صفین کی طرف جاتے ہوئے نینوی کے قریب پہنچے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پکار کر فرمایا: ابوعبداللہ! فرات کے کنارے پر رک جاؤ، میں نے پوچھا کہ خیریت ہے؟ فرمایا: میں ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش ہو رہی تھی، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کیا کسی نے آپ کو غصہ دلایا، خیر تو ہے کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں؟ فرمایا: ایسی کوئی بات نہیں ہے، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے میرے پاس سے جبرئیل اٹھ کر گئے ہیں، وہ کہہ رہے تھے کہ حسین کو فرات کے کنارے شہید کر دیا جائے گا، پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس مٹی کی خوشبو سونگھا سکتا ہوں؟ میں نے انہیں اثبات میں جواب دیا، تو انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور مجھے دے دی، بس اس وقت سے اپنے آنسؤوں پر مجھے قابو نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كالذي قبله