Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 647
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُدْرِكٍ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ لِي عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: كَانَتْ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلَةٌ لَمْ تَكُنْ لِأَحَدٍ مِنَ الْخَلَائِقِ، إِنِّي كُنْتُ آتِيهِ كُلَّ سَحَرٍ فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ حَتَّى يَتَنَحْنَحَ، وَإِنِّي جِئْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَقَالَ:" عَلَى رِسْلِكَ يَا أَبَا حَسَنٍ حَتَّى أَخْرُجَ إِلَيْكَ"، فَلَمَّا خَرَجَ إِلَيَّ، قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَغْضَبَكَ أَحَدٌ؟ قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَمَا لَكَ لَا تُكَلِّمُنِي فِيمَا مَضَى حَتَّى كَلَّمْتَنِي اللَّيْلَةَ؟ قَالَ:" إني سَمِعْتُ فِي الْحُجْرَةِ حَرَكَةً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: أَنَا جِبْرِيلُ، قُلْتُ: ادْخُلْ، قَالَ: لَا، اخْرُجْ إِلَيَّ، فَلَمَّا خَرَجْتُ، قَالَ: إِنَّ فِي بَيْتِكَ شَيْئًا لَا يَدْخُلُهُ مَلَكٌ مَا دَامَ فِيهِ، قُلْتُ: مَا أَعْلَمُهُ يَا جِبْرِيلُ، قَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ، فَفَتَحْتُ الْبَيْتَ، فَلَمْ أَجِدْ فِيهِ شَيْئًا غَيْرَ جَرْوِ كَلْبٍ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ الْحَسَنُ، قُلْتُ: مَا وَجَدْتُ إِلَّا جَرْوًا، قَالَ: إِنَّهَا ثَلَاثٌ لَنْ يَلِجَ مَلَكٌ مَا دَامَ فِيهَا أَبَدًا وَاحِدٌ مِنْهَا: كَلْبٌ، أَوْ جَنَابَةٌ، أَوْ صُورَةُ رُوحٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا شرف مجھے ایک ایسے وقت میں حاصل ہوتا تھا جو مخلوق میں میرے علاوہ کسی کو حاصل نہ ہو سکا، میں روزانہ سحری کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور سلام کرتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھانس کر مجھے اندر آنے کی اجازت عطا فرما دیتے۔ ایک مرتبہ میں رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور حسب عادت سلام کرتے ہوئے کہا: «السلام عليك يا نبي الله» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوالحسن! رکو، میں خود ہی باہر آ رہا ہوں، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کیا کسی نے آپ کو غصہ دلایا ہے؟ فرمایا: نہیں میں نے پوچھا: تو پھر کل گزشتہ رات آپ نے مجھ سے کوئی بات کیوں نہیں کی؟ فرمایا:مجھے اپنے حجرے میں کسی چیز کی آہٹ محسوس ہوئی، میں نے پوچھا: کون ہے؟ آواز آئی کہ میں جبرئیل ہوں، میں نے انہیں اندر آنے کے لئے کہا: تو وہ کہنے لگے نہیں، آپ ہی باہر تشریف لے آئیے۔ جب میں باہر آیا تو وہ کہنے لگے کہ آپ کے گھر میں ایک ایسی چیز ہے کہ وہ جب تک گھر میں رہے گی، کوئی فرشتہ بھی گھر میں داخل نہ ہو گا، میں نے کہا کہ جبرئیل! مجھے تو ایسی کسی چیز کا علم نہیں ہے، وہ کہنے لگے کہ جا کر اچھی طرح دیکھئے، میں نے گھر کھول کر دیکھا تو وہاں کتے کے ایک چھوٹے سے بچے کے علاوہ مجھے کوئی اور چیز نہیں ملی جس سے حسن کھیل رہے تھے چنانچہ میں نے آ کر ان سے یہی کہا کہ مجھے تو کتے کے ایک چھوٹے سے پلے کے علاوہ کچھ نہیں ملا، اس پر انہوں نے کہا: کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو کسی گھر میں جب تک رہیں گی، اس وقت تک رحمت کا کوئی فرشتہ وہاں داخل نہ ہو گا، کتا، جنبی آدمی یا کسی جاندار کی تصویر۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعلل