مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 637
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَجِعٌ، وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ، فَأَرِحْنِي، وَإِنْ كَانَ آجِلًا، فَارْفَعْنِي، وَإِنْ كَانَ بَلَاءً، فَصَبِّرْنِي، قَالَ:" مَا قُلْتَ؟"، فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ، فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ:" مَا قُلْتَ؟"، قَالَ: فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ عَافِهِ، أَوْ اشْفِهِ"، قَالَ: فَمَا اشْتَكَيْتُ ذَلِكَ الْوَجَعَ بَعْدُ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا میرے پاس سے گزر ہوا، میں اس وقت بیمار تھا اور یہ دعا کر رہا تھا کہ اے اللہ! اگر میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے تو مجھے اس بیماری سے راحت عطا فرما اور مجھے اپنے پاس بلا لے، اگر اس میں دیر ہو تو مجھے اٹھا لے اور اگر یہ کوئی آزمائش ہو تو مجھے صبر عطاء فرما، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ت”م کیا کہہ رہے ہو؟“ میں نے اپنی بات پھر دہرا دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پاؤں سے ٹھوکر ماری یعنی غصہ کا اظہار کیا اور فرمایا: ”کیا کہہ رہے ہو؟“ میں نے پھر اپنی بات دہرا دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ”اے اللہ! اسے عافیت اور شفاء عطاء فرما“، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے وہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن