مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 636
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ، قَالَ: قُلْتُ: تَبْعَثُنِي إِلَى قَوْمٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ أَحْدَاثٌ، وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَاءِ؟ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي لِسَانَكَ، وَيُثَبِّتُ قَلْبَكَ"، قَالَ: فَمَا شَكَكْتُ فِي قَضَاءٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ بَعْدُ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھے یمن کی طرف بھیجا تو میں اس وقت نوخیز تھا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ مجھے ایک ایسی قوم کی طرف بھیج رہے ہیں جہاں لوگوں میں آپس میں اختلافات اور جھگڑے بھی ہوں گے اور مجھے فیصلہ کرنے کا قطعاً کوئی علم نہیں ہے؟ فرمایا: ”اللہ تمہاری زبان کو صحیح راستے پر چلائے گا اور تمہارے دل کو مضبوط رکھے گا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی بھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں مجھے کوئی شک نہیں ہوا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو البختري لم يسمع من على شيئا