مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 575
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ : كَتَبْتُ إِلَيْكَ بِخَطِّي، وَخَتَمْتُ الْكِتَابَ بِخَاتَمِي، يَذْكُرُ أَنَّ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ:" أَلَا تُصَلُّون؟"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، وَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ لَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ، وَيَقُولُ:" وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت ہمارے یہاں تشریف لائے اور کہنے لگے کہ تم لوگ نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ میں نے جواب دیتے ہوئے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہماری روحیں اللہ کے قبضے میں ہیں، جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر مجھے کوئی جواب نہ دیا اور واپس چلے گئے، میں نے کان لگا کر سنا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر اپنا ہاتھ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ انسان بہت زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7347، م: 775