مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 479
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ يَعْنِي ابْنَ الْمُنْذِرِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَوْنٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ: هَلْ أَنْتَ مُنْتَهٍ عَمَّا بَلَغَنِي عَنْكَ؟ فَاعْتَذَرَ بَعْضَ الْعُذْرِ، فَقَالَ عُثْمَانُ : وَيْحَكَ، إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ وَحَفِظْتُ وَلَيْسَ كَمَا سَمِعْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَيُقْتَلُ أَمِيرٌ وَيَنْتَزِي مُنْتَزٍ"، وَإِنِّي أَنَا الْمَقْتُولُ، وَلَيْسَ عُمَرَ، إِنَّمَا قَتَلَ عُمَرَ وَاحِدٌ، وَإِنَّهُ يُجْتَمَعُ عَلَيَّ.
ابوعون انصاری کہتے ہیں کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے درخواست کی کہ آپ کے حوالے سے مجھے جو باتیں معلوم ہوئی ہیں، آپ ان سے رک جائیے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے کچھ عذر پیش کئے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: افسوس! میں نے اس بات کو سنا بھی ہے اور محفوظ بھی کیا ہے خواہ آپ نے نہ سنا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ایک حکمران قتل کیا جائے گا اور شر پھیلانے والے اس میں جلد بازی کریں گے، یاد رکھو! وہ مقتول ہونے والا امیر میں ہی ہوں، اس سے مراد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نہیں ہیں، کیونکہ انہیں تو صرف ایک آدمی نے شہید کیا تھا، جب کہ مجھ پر یہ سب مل کر حملہ کرنے والے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو عون الأنصاري لم يوثقه غير ابن حبان وروايته عن عثمان مرسلة