Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 415
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ : أَنَّهُ دَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، وَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَظَهْرِ قَدَمَيْهِ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: أَلَا تَسْأَلُونِي عَمَّا أَضْحَكَنِي؟ فَقَالُوا: مِمَّ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا بِمَاءٍ قَرِيبًا مِنْ هَذِهِ الْبُقْعَةِ، فَتَوَضَّأَ كَمَا تَوَضَّأْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقَالَ:" أَلَا تَسْأَلُونِي مَا أَضْحَكَنِي؟" فَقَالُوا: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا دَعَا بِوَضُوءٍ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، حَطَّ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ خَطِيئَةٍ أَصَابَهَا بِوَجْهِهِ، فَإِذَا غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ كَانَ كَذَلِكَ، وَإِنْ مَسَحَ بِرَأْسِهِ كَانَ كَذَلِكَ، وَإِذَا طَهَّرَ قَدَمَيْهِ كَانَ كَذَلِكَ".
حمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کے لئے پانی منگوایا، چنانچہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا اور دونوں بازوؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، سر کا مسح کیا اور دونوں پاؤں کے اوپر والے حصے پر بھی مسح فرمایا اور ہنس پڑے، پھر اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ تم مجھ سے ہنسنے کی وجہ کیوں نہیں پوچھتے؟ لوگوں نے کہا: امیر المؤمنین! آپ ہی بتائیے کہ آپ کیوں ہنسے؟ فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بھی اسی طرح پانی منگوایا اور اس جگہ کے قریب بیٹھ کر اسی طرح وضو کیا جیسے میں نے کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہنس پڑے اور اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ تم مجھ سے ہنسنے کی وجہ کیوں نہیں پوچھتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ فرمایا: انسان جب وضو کا پانی منگوائے اور چہرہ دھوئے تو اللہ اس کے وہ تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے جو چہرے سے ہوتے ہیں، جب بازو دھوتا ہے تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے، جب سر کا مسح کرتا ہے تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے اور جب پاؤں کو پاک کرتا ہے تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، قتادة لم يسمع من مسلم بن يسار فيما قاله يحيى القطان وأبو حاتم