مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 344
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِيَاضًا الْأَشْعَرِيَّ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْيَرْمُوكَ، وَعَلَيْنَا خَمْسَةُ أُمَرَاءَ: أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، وَابْنُ حَسَنَةَ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَعِيَاضٌ، وَلَيْسَ عِيَاضٌ هَذَا بِالَّذِي حَدَّثَ سِمَاكًا، قَالَ: وَقَالَ عُمَرُ " إِذَا كَانَ قِتَالٌ، فَعَلَيْكُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ، قَالَ: فَكَتَبْنَا إِلَيْهِ: إِنَّهُ قَدْ جَاشَ إِلَيْنَا الْمَوْتُ، وَاسْتَمْدَدْنَاهُ، فَكَتَبَ إِلَيْنَا: إِنَّهُ قَدْ جَاءَنِي كِتَابُكُمْ تَسْتَمِدُّونِي، وَإِنِّي أَدُلُّكُمْ عَلَى مَنْ هُوَ أَعَزُّ نَصْرًا وَأَحْضَرُ جُنْدًا، اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَاسْتَنْصِرُوهُ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نُصِرَ يَوْمَ بَدْرٍ فِي أَقَلَّ مِنْ عِدَّتِكُمْ، فَإِذَا أَتَاكُمْ كِتَابِي هَذَا، فَقَاتِلُوهُمْ وَلَا تُرَاجِعُونِي"، قَالَ: فَقَاتَلْنَاهُمْ فَهَزَمْنَاهُمْ، وَقَتَلْنَاهُمْ أَرْبَعَ فَرَاسِخَ، قَالَ: وَأَصَبْنَا أَمْوَالًا، فَتَشَاوَرُوا، فَأَشَارَ عَلَيْنَا عِيَاضٌ أَنْ نُعْطِيَ عَنْ كُلِّ رَأْسٍ عَشْرَةً، قَالَ: وَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَنْ يُرَاهِنِّي؟ فَقَالَ شَابٌّ: أَنَا إِنْ لَمْ تَغْضَبْ، قَالَ: فَسَبَقَهُ، فَرَأَيْتُ عَقِيصَتَيْ أَبِي عُبَيْدَةَ تَنْقُزَانِ وَهُوَ خَلْفَهُ عَلَى فَرَسٍ عَرَبِيٍّ.
سیدنا عیاض اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ یرموک میں موجود تھا، ہم پر پانچ امراء مقرر تھے، ابوعبیدہ بن الجراح، یزید بن ابی سفیان، ابن حسنہ، خالد بن ولید، عیاض بن غنم (یاد رہے کہ اس سے مراد خود راوی حدیث نہیں ہیں)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرما رکھا تھا کہ جب جنگ شروع ہو تو تمہارے سردار سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ ہوں گے، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف ایک مراسلہ میں لکھ کر بھیجا کہ موت ہماری طرف اچھل اچھل کر آ رہی ہے، ہمارے لئے کمک روانہ کیجئے، انہوں نے جواب میں لکھ بھیجا کہ میرے پاس تمہارا خط پہنچا جس میں تم نے مجھ سے امداد کی درخواست کی ہے، میں تمہیں ایسی ہستی کا پتہ بتاتا ہوں جس کی نصرت سب سے زیادہ مضبوط اور جس کے لشکر سب سے زیادہ حاضر باش ہوتے ہیں، وہ ہستی اللہ تبارک وتعالیٰ ہیں، ان ہی سے مدد مانگو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت غزوہ بدر کے موقع پر بھی کی گئی تھی جبکہ وہ تعداد میں تم سے بہت تھوڑے تھے، اس لئے جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو ان سے قتال شروع کر دو اور مجھ سے بار بار امداد کے لئے مت کہو۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم نے قتال شروع کیا تو مشرکین کو شرمناک ہزیمت سے دوچار کیا اور چار فرسخ تک انہیں قتل کرتے چلے گئے اور ہمیں مال غنیمت بھی حاصل ہوا، اس کے بعد مجاہدین نے باہم مشورہ کیا، سیدنا عیاض رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ ہر مجاہد کو فی کس دس درہم دیئے جائیں، سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: میرے ساتھ اس کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ ایک نوجوان بولا: اگر آپ ناراض نہ ہوں تو میں کروں گا، یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا، میں نے سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے بالوں کی چوٹیوں کو دیکھا کہ وہ ہوا میں لہرا رہی تھیں اور وہ نوجوان ان کے پیچھے ایک عربی گھوڑے پر بیٹھا ہوا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن