مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 337
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" إِنَّ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ كَانَتْ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ، مِمَّا لَمْ يُوجِفْ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ، فَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ، وَمَا بَقِيَ جَعَلَهُ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو نضیر سے حاصل ہونے والے اموال کا تعلق مال فئی سے تھا، جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو عطا فرمائے اور مسلمانوں کو اس پر گھوڑے یا کوئی اور سواری دوڑانے کی ضرورت نہیں پیش آئی، اس لئے یہ مال خاص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنی ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ ایک ہی مرتبہ دے دیا کرتے تھے اور جو باقی بچتا اس سے گھوڑے اور دیگر اسلحہ (جو جہاد میں کام آ سکے) فراہم کر لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2904، م: 1757