مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 326
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا دُجَيْنٌ أَبُو الْغُصْنِ بَصْرِيٌّ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي عَنْ عُمَرَ، فَقَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، أَخَافُ أَنْ أَزِيدَ أَوْ أَنْقُصَ، كُنَّا إِذَا قُلْنَا لِعُمَرَ : حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَخَافُ أَنْ أَزِيدَ حَرْفًا، أَوْ أَنْقُصَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ، فَهُوَ فِي النَّارِ".
دجین جن کی کنیت ابوالغصن تھی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ آیا، وہاں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام اسلم سے ملاقات ہوئی، میں نے ان سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کی، انہوں نے معذرت کی اور فرمایا کہ مجھے کمی بیشی کا اندیشہ ہے، ہم بھی جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے تو وہ یہی جواب دیتے تھے کہ مجھے اندیشہ کہ کہیں کچھ کمی بیشی نہ ہو جائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کو منسوب کرتا ہے وہ جہنم میں ہو گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف دجين بن ثابت، ومتن الحديث متواتر