مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 292
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسَّرٍ أَبُو سَعْدٍ الصَّاغَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ يَحْلِفُ عَلَى أَيْمَانٍ ثَلَاثٍ، يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِهَذَا الْمَالِ مِنْ أَحَدٍ، وَمَا أَنَا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْ أَحَدٍ، وَاللَّهِ مَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَحَدٌ إِلَّا وَلَهُ فِي هَذَا الْمَالِ نَصِيبٌ إِلَّا عَبْدًا مَمْلُوكًا، وَلَكِنَّا عَلَى مَنَازِلِنَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، وَقَسْمِنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَالرَّجُلُ وَبَلَاؤُهُ فِي الْإِسْلَامِ، وَالرَّجُلُ وَقَدَمُهُ فِي الْإِسْلَامِ، وَالرَّجُلُ وَغَنَاؤُهُ فِي الْإِسْلَامِ، وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُهُ، وَوَاللَّهِ لَئِنْ بَقِيتُ لَهُمْ، لَيَأْتِيَنَّ الرَّاعِيَ بِجَبَلِ صَنْعَاءَ حَظُّهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَهُوَ يَرْعَى مَكَانَهُ".
مالک بن اوس کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تین باتوں پر قسم کھایا کرتے تھے، وہ فرماتے تھے کہ اللہ کی قسم! اس مال کا ایک کی نسبت دوسرا کوئی شخص زیادہ حقدار نہیں (بلکہ سب برابر مستحق ہیں) اور میں بھی کسی دوسرے کی نسبت زیادہ مستحق نہیں ہوں، اللہ کی قسم! ہر مسلمان کا اس مال میں حق ہے سوائے اس غلام کے جو اپنے آقا کا اب تک مملوک ہے، البتہ ہم کتاب اللہ کے مطابق درجہ بندی کریں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا طریقہ تقسیم حاصل کریں گے۔ چنانچہ ایک آدمی وہ ہے جس نے اسلام کی خاطر بڑی آزمائشیں برداشت کیں، ایک آدمی وہ ہے جو قدیم الاسلام ہو، ایک آدمی وہ ہے جو اسلام میں رہا اور ایک آدمی وہ ہے جو ضرورت مند رہا، اللہ کی قسم! اگر میں زندہ رہا تو ایسا ہو کر رہے گا کہ جبل صنعاء سے ایک چرواہا آئے گا اور اس مال سے اپنا حصہ وصول کرے گا اور اپنی جگہ جانور بھی چراتا رہے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة محمد بن إسحاق