مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 187
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ لِطَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ : مَا لِي أَرَاكَ قَدْ شَعِثْتَ وَاغْبَرَرْتَ مُنْذُ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ لَعَلَّكَ سَاءَكَ يَا طَلْحَةُ إِمَارَةُ ابْنِ عَمِّكَ؟ قَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَحْذَرُكُمْ أَنْ لَا أَفْعَلَ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ حَضْرَةِ الْمَوْتِ إِلَّا وَجَدَ رُوحَهُ لَهَا رَوْحًا حِينَ تَخْرُجُ مِنْ جَسَدِهِ، وَكَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَلَمْ أَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، وَلَمْ يُخْبِرْنِي بِهَا، فَذَلِكَ الَّذِي دَخَلَنِي، قَالَ عُمَرُ: فَأَنَا أَعْلَمُهَا، قَالَ: فَلِلَّهِ الْحَمْدُ، قَالَ: فَمَا هِيَ؟ قَالَ: هِيَ الْكَلِمَةُ الَّتِي قَالَهَا لِعَمِّهِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ طَلْحَةُ: صَدَقْتَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کیا بات ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد سے آپ پراگندہ حال اور غبار آلود رہنے لگے ہیں؟ کیا آپ کو اپنے چچا زاد بھائی کی یعنی میری خلافت اچھی نہیں لگی؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کی پناہ! مجھے تو کسی صورت ایسا نہیں کرنا چاہیے، اصل بات یہ ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی شخص نزع کی حالت میں وہ کلمہ کہہ لے تو اس کے لئے روح نکلنے میں سہولت پیدا ہو جائے اور قیامت کے دن وہ اس کے لئے باعث نور ہو، مجھے افسوس ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کلمے کے بارے میں پوچھ نہیں سکا اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نہیں بتایا، میں اس وجہ سے پریشان ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں وہ کلمہ جانتاہوں، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے الحمدللہ کہہ کر پوچھا: کہ وہ کیا کلمہ ہے؟ فرمایا وہی کلمہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کے سامنے پیش کیا تھا یعنی لا الہ الا اللہ، سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ آپ نے سچ فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد