مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 141
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ عَوْفٍ الْعَنَزِيُّ بَصْرِيٌّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْغَضْبَانُ بْنُ حَنْظَلَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ حَنْظَلَةَ بْنَ نُعَيْمٍ وَفَدَ إِلَى عُمَرَ، فَكَانَ عُمَرُ إِذَا مَرَّ بِهِ إِنْسَانٌ مِنَ الْوَفْدِ، سَأَلَهُ مِمَّنْ هُوَ، حَتَّى مَرَّ بِهِ أَبِي، فَسَأَلَهُ مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ عَنَزَةَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" حَيٌّ مِنْ هَاهُنَا مَبْغِيٌّ عَلَيْهِمْ مَنْصُورُونَ".
غضبان بن حنظلہ کہتے ہیں کہ ان کے والد حنظلہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک وفد لے کر حاضر ہوئے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس وفد کے جس آدمی کے پاس سے بھی گزرتے اس کے متعلق یہ ضرور پوچھتے کہ اس کا تعلق کہاں سے ہے؟ چنانچہ جب میرے والد کے پاس پہنچے تو ان سے بھی یہی پوچھا کہ آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ انہوں نے بتایا: قبیلہ عنزہ سے، تو فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس قبیلے کے لوگ مظفر و منصور ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الغضبان بن حنظلة وأبيه