Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 78
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي تَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، وَفُلَانٌ، وَفُلَانٌ، فعد ستة أو سبعة، كلهم من قريش، فيهم عبد الله بن الزبير ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ، إِذْ دَخَلَ عَلِيٌّ، وَالْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَدْ ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَقَالَ عُمَرُ : مَهْ يَا عَبَّاسُ، قَدْ عَلِمْتُ مَا تَقُولُ، تَقُولُ ابْنُ أَخِي، وَلِي شَطْرُ الْمَالِ، وَقَدْ عَلِمْتُ مَا تَقُولُ يَا عَلِيُّ، تَقُولُ: ابْنَتُهُ تَحْتِي، وَلَهَا شَطْرُ الْمَالِ، وَهَذَا مَا كَانَ فِي يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ رَأَيْنَا كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِيهِ، فَوَلِيَهُ أَبُو بَكْرٍ مِنْ بَعْدِهِ، فَعَمِلَ فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَلِيتُهُ مِنْ بَعْدِ أَبِي بَكْرٍ، فَأَحْلِفُ بِاللَّهِ لَأَجْهَدَنَّ أَنْ أَعْمَلَ فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ، وَعَمَلِ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ ، وَحَلَفَ بِأَنَّهُ لَصَادِقٌ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ لَا يُورَثُ، وَإِنَّمَا مِيرَاثُهُ فِي فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمَسَاكِينِ"، وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَحَلَفَ بِاللَّهِ إِنَّهُ صَادِقٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ لَا يَمُوتُ حَتَّى يَؤُمَّهُ بَعْضُ أُمَّتِهِ". وَهَذَا مَا كَانَ فِي يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ رَأَيْنَا كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِيهِ، فَإِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا لِتَعْمَلَا فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَمَلِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا، قَالَ: فَخَلَوَا ثُمَّ جَاءَا، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: ادْفَعْهُ إِلَى عَلِيٍّ، فَإِنِّي قَدْ طِبْتُ نَفْسًا بِهِ لَهُ.
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ آ گئے، ان دونوں کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عباس! رک جائیے، مجھے معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ آپ یہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے بھتیجے تھے اس لئے آپ کو نصف مال ملنا چاہئے اور اے علی! مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ آپ کی رائے یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی آپ کے نکاح میں تھیں اور ان کا آدھا حصہ بنتا تھا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں جو کچھ تھا، وہ میرے پاس موجود ہے، ہم نے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس میں کیا طریقہ کار تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے، انہوں نے وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد مجھے خلیفہ بنایا گیا، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا، میں اسی طرح کرنے کی پوری کوشش کرتا رہوں گا۔ پھر فرمایا کہ مجھے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی اور اپنے سچے ہونے پر اللہ کی قسم بھی کھائی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انبیاء کرام (علیہم السلام) کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ان کا ترکہ فقراء مسلمین اور مساکین میں تقسیم ہوتا ہے اور مجھ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بھی بیان کی اور اپنے سچا ہونے پر اللہ کی قسم بھی کھائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی نبی اس وقت تک دنیا سے رخصت نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے کسی امتی کی اقتداء نہیں کر لیتا۔ بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو کچھ تھا، وہ یہ موجود ہے اور ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کار کو بھی دیکھا ہے، اب اگر آپ دونوں چاہتے ہیں کہ میں یہ اوقاف آپ کے حوالے کر دوں اور آپ اس میں اسی طریقے سے کام کریں گے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کرتے رہے تو میں اسے آپ کے حوالے کر دیتا ہوں۔ یہ سن کر وہ دونوں کچھ دیر کے لئے خلوت میں چلے گئے، تھوڑی دیر کے بعد جب وہ واپس آئے تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ یہ اوقاف علی کے حوالے کر دیں، میں اپنے دل کی خوشی سے اس بات کی اجازت دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: إن النبى لا يموت حتى يؤمه بعض أمته وهذا إسناد ضعيف لجهالة الشيخ من قريش