مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 67
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى"، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتْ الرِّدَّةُ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ : تُقَاتِلُهُمْ، وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: فَقَاتَلْنَا مَعَهُ، فَرَأَيْنَا ذَلِكَ رَشَدًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ «لا اله الا الله» نہ کہہ لیں، لیکن جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا، ہاں اگر کوئی حق ان کی طرف متوجہ ہو تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا، باقی ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہے۔ جب فتنہ ارتداد پیش آیا تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کس طرح قتال کر سکتے ہیں جب کہ آپ نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سن رکھی ہے؟ فرمایا: بخدا! میں نماز اور زکوٰۃ کے درمیان تفریق نہیں کروں گا اور جو ان دونوں کے درمیان تفریق کرے گا، میں اس سے ضرور قتال کروں گا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بھی ان کے ساتھ اس قتال میں شریک ہو گئے تب ہمیں جا کر احساس ہوا کہ اسی میں رشد و ہدایت تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6924، م: 20، سفيان حسين وثقوه إلا فى رواية عن الزهري، وقد توبع