مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 41
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَجَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ مَرَّةً فَرَدَّهُ، ثُمَّ جَاءَهُ فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ الثَّانِيَةَ فَرَدَّهُ، ثُمَّ جَاءَهُ فَاعْتَرَفَ الثَّالِثَةَ فَرَدَّهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ إِنْ اعْتَرَفْتَ الرَّابِعَةَ رَجَمَكَ، قَالَ: فَاعْتَرَفَ الرَّابِعَةَ، فَحَبَسَهُ، ثُمَّ سَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا، قَالَ: فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ".
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا، اتنی دیر میں ماعز بن مالک آ گئے اور ایک مرتبہ بدکاری کا اعتراف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس بھیج دیا، دوسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا، تیسری مرتبہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں واپس بھیجا تو میں نے ان سے کہا: اگر تم نے چوتھی مرتبہ بھی اعتراف کر لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں رجم کی سزا دیں گے، تاہم انہوں نے چوتھی مرتبہ آ کر بھی اعتراف جرم کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک لیا اور لوگوں سے ان کے متعلق دریافت کیا، لوگوں نے بتایا کہ ہمیں تو ان کے بارے میں خیر ہی کا علم ہے، بہرحال! ضابطے کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کرنے کا حکم دے دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي