Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي : أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَدْرُوا أَيْنَ يَقْبُرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قَالَ أَبُو بَكْرٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَنْ يُقْبَرَ نَبِيٌّ إِلَّا حَيْثُ يَمُوتُ"، فَأَخَّرُوا فِرَاشَهُ، وَحَفَرُوا لَهُ تَحْتَ فِرَاشِهِ.
ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے یہ حدیث سنائی کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو لوگوں کے علم میں یہ بات نہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کہاں بنائی جائے؟ حتی کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس مسئلے کو حل کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کی قبر وہیں بنائی جاتی ہے جہاں ان کا انتقال ہوتا ہے، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک اٹھا کر اس کے نیچے قبر مبارک کھودی اور وہیں تدفین عمل میں آئی۔

حكم دارالسلام: حديث قوي بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، وابن جريج: هو عبدالملك ابن عبدالعزيز بن جريج، ووالده لم يدرك أبا بكر، على لين فيه