Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
اس امت کے ثواب کا بیان
حدیث نمبر: 6283
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنَ الْأُمَمِ مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ وَإِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ: من يعْمل إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ الْيَهُودُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ النَّصَارَى مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ. ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ؟ أَلَا فَأَنْتُمُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ أَلَا لَكُمُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ فَغَضِبَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى فَقَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً قَالَ الله تَعَالَى: هَل ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا. قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَإِنَّهُ فَضْلِي أُعْطِيهِ مَنْ شِئْتُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا زمانہ پچھلی امتوں کے مقابلے میں ایسا ہے جیسے نماز عصر سے غروب آفتاب تک کا وقت ہے، اور تمہاری مثال اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسے ہے، جیسے کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر رکھے اور اس نے کہا: آدھے دن تک ایک ایک قراط کے بدلے میرا کام کون کرے گا؟ ایک ایک قراط کے بدلے میں یہود نے نصف دن تک کام کیا، پھر اس نے کہا: کون ہے جو ایک ایک قراط پر میرے لیے نصف دن سے نماز عصر تک کام کرے گا؟ نصاریٰ نے نصف دن سے لے کر نماز عصر تک ایک ایک قراط پر کام کیا، پھر اس نے کہا: نماز عصر سے غروب آفتاب تک دو دو قراط پر میرے لیے کون کام کرے گا؟ سن لو! وہ تم ہو جو نماز عصر سے غروب آفتاب تک کام کرو گے۔ سن لو! ہمارے لیے دگنا اجر ہے، (اس پر) یہود و نصاریٰ ناراض ہو گئے تو انہوں نے کہا: ہم کام زیادہ کریں اور اجر و مزدوری کم پائیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا میں نے تمہارے حق میں کوئی کمی کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا، نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ میرا فضل و مہربانی ہے میں اسے جسے چاہوں گا عطا کروں گا۔ رواہ البخاری۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3459)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح