Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
اہل شام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا لعنت کرنے سے انکار
حدیث نمبر: 6277
عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: ذُكِرَ أَهْلُ الشَّام عِنْد عليٍّ [رَضِي الله عَنهُ] وَقِيلَ الْعَنْهُمْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ: لَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْأَبْدَالُ يَكُونُونَ بِالشَّامِ وَهُمْ أَرْبَعُونَ رَجُلًا كُلَّمَا مَاتَ رَجُلٌ أَبْدَلَ اللَّهُ مَكَانَهُ رَجُلًا يُسْقَى بِهِمُ الْغَيْثُ وَيُنْتَصَرُ بِهِمْ عَلَى الأعداءِ وَيصرف عَن أهل الشَّام بهم الْعَذَاب»
شریح بن عبید ؒ بیان کرتے ہیں، علی رضی اللہ عنہ کے پاس اہل شام کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا، امیر المومنین! ان پر لعنت بھیجیں، انہوں نے فرمایا: نہیں، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ابدال شام میں ہوں گے، اور وہ چالیس افراد ہیں جب ایک آدمی فوت ہو جائے گا تو اللہ اس کی جگہ دوسرے آدمی کو لے آئے گا، ان کی وجہ سے بارش برستی ہے، ان کے ذریعے دشمنوں سے بدلہ لیا جاتا ہے اور ان کی وجہ سے شام سے عذاب دور کر دیا جاتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 112 ح 896)
٭ شريح بن عبيد عن علي رضي الله عنه: منقطع، فالسند ضعيف لانقطاعه. و قال سيدنا علي رضي الله عنه: ’’ستکون فتنة يحصل الناس منھا کما يحصل الذھب في المعدن فلا تسبوا أھل الشام و سبوا ظلمتھم فإن فيھم الأبدال و سيرسل الله إليھم سيبًا من السماء فيغرقھم...‘‘ إلخ رواه الحاکم (4/ 553 ح 8658) و صححه ووافقه الذهبي و سنده صحيح.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف