Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كتاب المرضى
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْمَرَضِ:
باب: بیماری کے کفارہ ہونے کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں فرمایا ”جو کوئی برا کرے گا اس کو بدلہ ملے گا“۔
حدیث نمبر: 5642
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلَا وَصَبٍ، وَلَا هَمٍّ، وَلَا حُزْنٍ، وَلَا أَذًى، وَلَا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5642 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5642  
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث کا سبب ورود یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت اچانک تکلیف ہوئی تو آپ شدت درد کی وجہ سے بستر پر کروٹیں لینے لگے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اس طرح کرتا تو آپ ناراض ہو جاتے۔
اس وقت آپ نے فرمایا:
صالحین کو مصائب و آلام سے دوچار کیا جاتا ہے۔
(مسند أحمد: 159/6, 160)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ تکلیف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بھی بلند کرتا ہے۔
(صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 167/7، رقم: 2906) (2)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تکلیف، رفع عقاب اور حصول ثواب دونوں کا سبب بن جاتی ہے۔
بہرحال اگر انسان کو تکلیف آئے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، اور اگر اسے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ سمجھ کر برداشت کرے تو حصول ثواب کا بھی باعث ہے۔
(فتح الباري: 131/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5642   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 966  
´بیمار کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو جو بھی تکان، غم، اور بیماری حتیٰ کہ فکر لاحق ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہ مٹا دیتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 966]
اردو حاشہ: 1؎:
مطلب یہ ہے کہ مومن کودنیامیں جوبھی آلام ومصائب پہنچتے ہیں اللہ انہیں اپنے فضل سے اس کے گناہوں کاکفارہ بنادیتاہے،
لیکن یہ اسی صورت میں ہے جب مومن صبرکرے،
اور اگروہ صبرکے بجائے بے صبری کا مظاہرہ اورتقدیرکا رونا رونے لگے تو وہ اس اجرسے تومحروم ہوہی جائے گا،
اورخطرہ ہے کہ اسے مزید گناہوں کا بوجھ نہ اٹھانا پڑجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 966   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6568  
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"مسلمان کو جو مرض ہویاتھکاوٹ،تکلیف ہویا پریشانی یا غم جو اس کوفکر میں مبتلا کرے اس کے سبب اس کی بُرائیاں مٹتی ہیں۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
وصب:
مرض۔
(2)
نصب:
تکان۔
(3)
سقم،
بیماری۔
(4)
حزن:
پریشانی۔
(5)
هم:
فکر و اندیشہ جو اذیت کا باعث بنے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6568