مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یاد کرتے تھے
حدیث نمبر: 6186
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا غِرْتُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ وَمَا رَأَيْتُهَا وَلَكِنْ كَانَ يُكْثِرُ ذِكْرَهَا وَرُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاةَ ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أَعْضَاءً ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صدائق خَدِيجَة فَيَقُول: «إِنَّهَا كَانَت وَكَانَت وَكَانَتْ وَكَانَ لِي مِنْهَا وُلْدٌ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کے بارے میں اتنا رشک نہیں کیا جتنا خدیجہ رضی اللہ عنہ کے معاملے میں کیا، حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہیں، لیکن آپ اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، بسا اوقات آپ بکری ذبح کرتے پھر اس کے ٹکڑے کرتے پھر انہیں خدیجہ کی سہیلیوں کے ہاں بھیجتے تھے، کبھی کبھار میں آپ سے یوں عرض کرتی: گویا دنیا میں خدیجہ کے سوا کوئی عورت ہی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ”وہ ایسی تھیں، وہ ایسی تھیں اور ان سے میری اولاد ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3818) و مسلم (75/ 2435)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه