صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
27. بَابُ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ:
باب: سونے کے برتن میں کھانا اور پینا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5632
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ/a>، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ:" كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَايِنِ فَاسْتَسْقَى فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِقَدَحِ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَرْمِهِ إِلَّا أَنِّي نَهَيْتُهُ فَلَمْ يَنْتَهِ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَالشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: هُنَّ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهِيَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکیم بن ابی لیلیٰ نے، انہوں نے بیان کیا کہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کر دیا، انہوں نے برتن کو اس پر پھینک مارا پھر کہا میں نے برتن صرف اس وجہ سے پھینکا ہے کہ اس شخص کو میں اس سے منع کر چکا تھا لیکن یہ باز نہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ریشم و دیبا کے پہننے سے اور سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے منع کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ چیزیں ان کفار کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5632 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5632
حدیث حاشیہ:
چاندی سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کو کھانا پینا قطعاً حرام ہے مگر اکثر ہوا پر دوڑ نے لگے جو ایسے محرمات کا فخریہ استعمال کرتے ہیں اور اللہ سے نہیں ڈرتے کہ ایسے کاموں کا انجام برا ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد آخرت میں یہ دولت دوزخ کا انگارا بن کر سامنے آئے گی۔
لہٰذا فی الفور ایسے سرمایہ داروں کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا ضروری ہے۔
روایت میں شہر مدائن کا ذکر ہے جو دجلہ کے کنارے بغداد سے سات فرسخ کی دوری پر آباد تھا۔
ایران کے بادشاہوں کی راجدھانی کا شہر تھا اور اس جگہ ایوان کسریٰ کی مشہور عمارت تھی اسے خلافت حضرت عمر رضی اللہ عنہ میں حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فتح کیا۔
لفظ دھقان دال کے کسرہ اور ضمہ دونوں طرح سے ہے۔
ایران میں یہ لفظ سردار قریہ کے لیے مستعمل ہوتا تھا۔
بعد بطور محاورہ دیہاتوں پر بولا جانے لگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5632
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5632
حدیث حاشیہ:
(1)
شہر مدائن، دریائے دجلہ کے کنارے بغداد سے سات فرسنگ (فرسخ)
کی مسافت پر آباد تھا۔
اس جگہ ایوانِ کسریٰ کی عمارت تھی۔
اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے فتح کیا۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا کافروں کی عادت ہے۔
کفار کی عادت اختیار کرنے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے، البتہ سونے کے زیورات عورتوں کے لیے مباح ہیں۔
مردوں کے لیے صرف چاندی جائز ہے، لیکن سونے چاندی کے برتن مرد عورت دونوں کے لیے حرام ہیں۔
جو شخص دنیا میں اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں سے پرہیز کرے گا جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5632
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3723
´سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا منع ہے۔`
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3723]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ریشم اور سونا بطور زیور اور لباس عورتوں کےلئے حلال ہیں۔
مردوں کےلئے صرف چاندی مباح ہے۔
جبکہ سونا اور ریشم حرام ہیں۔
سونے چاندی کے برتن سبھی کےلئے حرام ہیں۔
اسی طرح ریشمی بچھونا بھی مردوں کےلئے بالاتفاق حرام ہے۔
اور عورتوں کےلئے بعض لوگ حلال سمجھتے ہیں۔
بعض حرام۔
(فتح الباري، اللباس، باب افتراش الحریر) لیکن احتیاط ہی بہتر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3723
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3414
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3414]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
(1)
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کافروں کی عادت ہے۔
(2)
کافروں کی عادت اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے منع ہے۔
(3)
جو شخص دنیا میں اللہ کی منع کردہ اشیاء سے پرہیز کرتا ہے جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3414
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3590
´ریشمی کپڑے پہننے کی حرمت کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) ریشم اور سونا پہننے سے منع کیا، اور فرمایا: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3590]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خالص ریشم کے کپڑے پہننا، رومال بنانا اور بستر وغیرہ بنا کر اس پر بیٹھنا اور لیٹنا یہ سب مردوں پر حرام ہے۔
(2)
سونے کا زیور بھی مردوں پر حرام ہے خواہ وہ ہار ہو، انگوٹھی کا چین ہو، لباس کے بٹن ہوں یا کوئی اور زیور سب کا ایک ہی حکم ہے البتہ سونے کا مرد کی ملکیت میں ہونا گناہ نہیں جب کہ وہ پہنا نہ جائے۔ (3)
دنیا میں اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےممنوعہ اشیاء سے پرہیز کرنا بہت بڑی نیکی ہے جس کا ثواب یہ ہے کہ جنت میں ویسی ہی نعمتیں حاصل ہوں گی جو دنیا کی نعمتوں سے بدرجہا بہتر ہوں گی۔
(4)
رہن سہن کے طریقوں اور لباس وغیرہ کی بناوٹ میں غیر مسلموں سے امتیاز قائم رکھنا ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3590
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1878
´سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کا بیان۔`
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: ”یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1878]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیاتھا،
لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1878
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5633
5633. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابو حذیفہ ؓ کے ساتھ باہر نکلے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا تھا: ”سونے چاندی کے برتنوں میں نہ کھاؤ پیو نیز ریشم اور دیبا بھی نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہوں گی۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5633]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ دنیا میں کفار سونے اور چاندی کے برتنون کو بڑے فخر اور تکبر کے انداز میں مالداروں کے سامنے اس میں کھانے پینے کی چیزیں پیش کرتے ہیں اس لیے مسلمانوں کو بچنے کا حکم دیا گیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5633
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5837
5837. حضرتحذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا یے، نیز ریشم اور دیبا پہننے اور ان پر بیٹھنے سے بھی منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5837]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ریشمی فرش و فروش کا استعمال بھی مردوں کے لیے ناجائز ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5837
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5633
5633. حضرت ابی لیلیٰ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابو حذیفہ ؓ کے ساتھ باہر نکلے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا تھا: ”سونے چاندی کے برتنوں میں نہ کھاؤ پیو نیز ریشم اور دیبا بھی نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہوں گی۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5633]
حدیث حاشیہ:
(1)
چاندی اور سونے کے برتنوں میں مسلمانوں کے لیے کھانا پینا قطعاً حرام ہے، البتہ کافر لوگ اس دنیا میں سونے اور چاندی کے برتن بڑے فخر و غرور سے استعمال کرتے ہیں اور مال داروں کے سامنے ان میں کھانے پینے کی چیزیں پیش کرتے ہیں۔
مسلمانوں کو ان میں کھانے پینے سے منع کیا گیا ہے۔
(2)
اس کے حرام ہونے کی صرف یہ وجہ نہیں کہ اسے کفار استعمال کرتے ہیں بلکہ اس کے استعمال سے فقراء اور محتاج لوگوں کی دل شکنی ہوتی ہے، نیز یہ تکبر و غرور کی علامت ہے، اس کے علاوہ ان کے استعمال میں اسراف بھی ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5633
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5837
5837. حضرتحذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا یے، نیز ریشم اور دیبا پہننے اور ان پر بیٹھنے سے بھی منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5837]
حدیث حاشیہ:
(1)
ریشم پر بیٹھنے کا مطلب ہے کہ ان کا تکیہ، گدی یا بستر بنایا جائے، پھر اسے استعمال کیا جائے۔
اگرچہ بعض اہل علم اس کے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں لیکن ہمارے رجحان کے مطابق ان چیزوں کا استعمال بھی درست نہیں۔
(2)
عورت چونکہ مرد کے لیے فراش اور لباس ہے، اگر عورت کا ریشمی بستر ہو یا اس نے ریشمی لباس پہن رکھا ہو تو ایسے بستر پر اس سے ہم بستر ہونا جائز ہے اگرچہ بہتر ہے کہ اس سے بچا جائے کیونکہ زہدوتقویٰ کا یہی تقاضا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5837