مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سرگوشی
حدیث نمبر: 6138
وَعَنْ عَائِشَةَ: قَالَتْ: كُنَّا-أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-عِنْدَهُ. فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ مَا تَخْفَى مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآهَا قَالَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» ثُمَّ أَجْلَسَهَا ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا فَلَمَّا رَأَى حُزْنَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَإِذَا هِيَ تَضْحَكُ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا عَمَّا سَارَّكِ؟ قَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ قُلْتُ: عَزَمْتُ عَلَيْكِ بِمَا لي عَلَيْك مِنَ الْحَقِّ لِمَا أَخْبَرْتِنِي. قَالَتْ: أَمَّا الْآنَ فَنَعَمْ أَمَّا حِينَ سَارَّ بِي فِي الْأَمْرِ الأوَّل فإِنه أَخْبرنِي: «إِنَّ جِبْرِيل كَانَ يُعَارضهُ بِالْقُرْآنِ كل سنة مرّة وَإنَّهُ قد عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أَرَى الْأَجَلَ إِلَّا قَدِ اقْتَرَبَ فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَإِنِّي نعم السّلف أَنا لَك» فَلَمَّا رَأَى جَزَعِي سَارَّنِيَ الثَّانِيَةَ قَالَ: «يَا فَاطِمَةُ أَلَا تَرْضِينَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَوْ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ؟» وَفِي رِوَايَةٍ: فَسَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ فَبَكَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أتبعه فَضَحكت. مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت میں حاضر تھیں، فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گئیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ”پیاری بیٹی! خوش آمدید۔ “ پھر آپ نے انہیں بٹھا لیا، پھر ان سے سرگوشی فرمائی تو وہ بہت زیادہ رونے لگیں، جب آپ نے ان کا غم دیکھا تو آپ نے دوسری مرتبہ ان سے سرگوشی فرمائی وہ ہنس دیں، چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہارے ساتھ کیا سرگوشی فرمائی؟ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو افشاں نہیں کروں گی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے تو میں نے کہا: میرا آپ پر جو حق ہے اس حوالے سے میں آپ کو قسم دے کر پوچھتی ہوں کیا آپ مجھے نہیں بتائیں گی؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اب ٹھیک ہے، جہاں تک اس پہلی سرگوشی کا تعلق ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بتایا کہ ”جبریل ؑ ہر سال مجھ سے ایک مرتبہ قرآن کا دور کیا کرتے تھے جبکہ اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ وقت پورا ہو چکا ہے، تم اللہ سے ڈرتی رہنا اور صبر کرنا، اور میں تمہارے لیے بہترین کارواں ہوں۔ “ لیکن جب آپ نے میری گھبراہٹ دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسری مرتبہ سرگوشی کی اور فرمایا: ”فاطمہ! کیا تم اس پر خوش نہیں کہ تم اہل جنت کی خواتین یا مومنوں کی خواتین کی سردار ہوں گی؟“ ایک دوسری روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے سرگوشی کی تو مجھے بتایا کہ اسی تکلیف میں ان کی روح قبض کی جائے گی تو اس پر میں رو پڑی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے سرگوشی کی تو مجھے بتایا کہ آپ کے اہل بیت میں سے سب سے پہلے میں آپ کے پیچھے آؤں گی، تو اس پر میں ہنس پڑی۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6285. 2686 و الرواية الثانية: 3626) و مسلم (98/ 2450 و الرواية الثانية: 2450/97)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه