Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
24. بَابُ الشُّرْبِ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ:
باب: مشک کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینا۔
حدیث نمبر: 5627
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، قَالَ لَنَا عِكْرِمَةُ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَشْيَاءَ قِصَارٍ، حَدَّثَنَا بِهَا أَبُو هُرَيْرَةَ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فَمِ الْقِرْبَةِ أَوِ السِّقَاءِ، وَأَنْ يَمْنَعَ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي دَارِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا کہ ہم سے عکرمہ نے کہا، تمہیں میں چند چھوٹی چھوٹی باتیں نہ بتا دوں جنہیں ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت کی تھی اور (اس سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا کہ) کوئی شخص اپنے پڑوس کو اپنی دیوار میں کھونٹی وغیرہ گاڑنے سے روکے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5627 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5627  
حدیث حاشیہ:
ہمارے زمانے میں مسلمانوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ایسی ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی لڑ جھگڑ کر عدالت تک نوبت لے جاتے اور دنیا و دین برباد کرتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5627