مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا اور آخرت میں بھائی
حدیث نمبر: 6093
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ عَلِيٌّ تَدْمَعُ عَيْنَاهُ فَقَالَ: آخَيْتَ بَيْنَ أَصْحَابِكَ وَلم تُؤاخِ بَيْنِي وَبَيْنَ أُحُدٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتَ أَخِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تو علی رضی اللہ عنہ اشکبار آنکھوں کے ساتھ آئے اور عرض کیا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا ہے، لیکن آپ نے میرے اور کسی اور کے درمیان بھائی چارہ قائم نہیں فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے دنیا اور آخرت میں بھائی ہو۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3720)
٭ حکيم بن جبير: ضعيف رمي بالتشيع، و جميع بن عمير: ضعيف ضعفه الجمھور.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف