مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جنت میں محل
حدیث نمبر: 6037
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: دخلتُ الجَنَّةَ فإِذا أَنا بالرُميضاء امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ: هَذَا بِلَالٌ وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جاريةٌ فَقلت: لمن هَذَا؟ فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِليه فذكرتُ غيرتك فَقَالَ عمر: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْكَ أغار؟. مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(معراج کی رات) میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رمیصاء کو دیکھا (نیز) میں نے قدموں کی آواز سنی تو میں نے پوچھا، یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا: یہ بلال ہیں، میں نے ایک محل دیکھا، اس کے صحن میں ایک لونڈی دیکھی، میں نے پوچھا: ”یہ (محل) کس کے لیے ہے؟“ انہوں نے بتایا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے لیے ہے، میں نے اس کے اندر داخل ہونے کا ارادہ کیا تا کہ میں اسے دیکھ سکوں، لیکن مجھے تمہاری غیرت یاد آ گئی۔ “ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میرے والدین آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3679) و مسلم (20/ 2394)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه