Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قوی استدلال
حدیث نمبر: 6004
وَعَن نَافِع عَن ابْنَ عُمَرَ أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا: إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا مَا تَرَى وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ؟ فَقَالَ: يَمْنعنِي أنَّ اللَّهَ حرم دَمَ أَخِي الْمُسْلِمِ. قَالَا: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ: [وقاتلوهم حَتَّى لَا تكونَ فتْنَة] فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لغيرِ اللَّهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے فتنے سے پہلے دو آدمی ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے کہا: لوگوں نے جو کچھ کیا آپ اسے دیکھ رہے ہیں اور آپ عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں، آپ کو نکلنے سے کون سی چیز مانع ہے؟ انہوں نے فرمایا: میرے لیے یہ چیز مانع تھی کہ اللہ نے مسلمان کو قتل کرنا مجھ پر حرام قرار دیا ہے، ان دونوں نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: ان سے قتال کرو حتیٰ کہ فتنہ ختم ہو جائے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم نے قتال کیا حتیٰ کہ فتنہ (شرک) ختم ہو گیا اور دین خالص اللہ کے لیے ہو گیا، اور تم چاہتے ہو کہ تم لڑو حتیٰ کہ فتنہ پیدا ہو اور دین غیر اللہ کے لیے ہو جائے۔ رواہ البخاری۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4513)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح