مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
قبیلہ حمیر کے لئے بد دعا
حدیث نمبر: 5996
وَعَن عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مِينَاءَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فجَاء رَجُلٌ أَحْسَبُهُ مِنْ قَيْسٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْعَنْ حِمْيَرًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ من الشقّ الآخر فَأَعْرض عَنهُ ثمَّ جَاءَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرًا أَفْوَاهُهُمْ سَلَامٌ وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ وَهُمْ أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ويُروى عَن ميناءَ هَذَا أَحَادِيث مَنَاكِير
عبدالرزاق، اپنے والد سے، وہ میناء سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ آدمی آپ کے پاس آیا میرا خیال ہے قیس قبیلے سے تھا، اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! حمیر قبیلے پر لعنت فرمائیں، آپ نے اس سے اعراض فرمایا، پھر وہ دوسری جانب سے آیا تو آپ نے اس سے اعراض فرمایا، پھر وہ دوسری جانب سے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے اعراض فرمایا، نیز فرمایا: ”اللہ حمیر پر رحم فرمائے، ان کے منہ سلام کرتے ہیں، ان کے ہاتھ کھانا کھلاتے ہیں، اور وہ امن و امان والے ہیں۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، اور ہم اسے صرف عبدالرزاق کے طریق سے پہچانتے ہیں، اور اس میناء سے منکر احادیث روایت کی جاتی ہیں۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (3939)
٭ ميناء: متروک و رمي بالرفض و کذبه أبو حاتم.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا