مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری لمحات
حدیث نمبر: 5959
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوِفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَإِنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَبِيَدِهِ سِوَاكٌ وَأَنَا مُسْنِدَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ فَقُلْتُ: آخُذُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: أُلَيِّنُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ فَلَيَّنْتُهُ فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فِيهَا مَاءٌ فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا الله إِنَّ للموتِ سَكَراتٍ» . ثمَّ نصب يَده فَجَعَلَ يَقُولُ: «فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى» . حَتَّى قُبِضَ ومالت يَده. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے انعامات میں سے یہ بھی مجھ پر انعام ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے گھر میں اور میری باری میں وفات پائی اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، اور اللہ نے آپ کی وفات کے وقت میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لعاب کو ایک ساتھ جمع کر دیا، (وہ اس طرح کہ) عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ اسے دیکھ رہے ہیں، میں نے پہچان لیا کہ آپ مسواک پسند کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، میں اسے آپ کے لیے لے لوں، آپ نے اپنے سر سے اشارہ فرمایا کہ ہاں، میں نے اسے حاصل کیا، لیکن آپ کے لیے اسے چبانا مشکل تھا، میں نے عرض کیا: کیا میں اسے آپ کی خاطر نرم کر دوں؟ آپ نے اپنے سر مبارک سے اشارہ فرمایا کہ ہاں، میں نے اسے نرم کر دیا، اور آپ کے سامنے چمڑے کا ایک برتن تھا جس میں پانی تھا، آپ اپنے ہاتھ پانی میں داخل فرماتے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، موت کی سختیاں ہوتی ہیں۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک اٹھایا اور فرمانے لگے: (اے اللہ!) اعلی ساتھ نصیب فرما۔ “ حتیٰ کہ آپ کی روح قبض ہو گئی اور آپ کا دست مبارک جھک گیا۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4449)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح