Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
قحط سالی کے وقت روضہ اطہر پر دعا اور باران رحمت
حدیث نمبر: 5950
وَعَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ قَالَ: قُحِطَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ قَحْطًا شَدِيدًا فَشَكَوْا إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ: انْظُرُوا قبر النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فاجعلوا مِنْهُ كُوًى إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى لَا يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ سَقْفٌ فَفَعَلُوا فَمُطِرُوا مَطَرًا حَتَّى نَبَتَ الْعُشْبُ وَسَمِنَتِ الْإِبِلُ حَتَّى تَفَتَّقَتْ مِنَ الشَّحْمِ فَسُمِّيَ عَامَ الْفَتْقِ. رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
ابو الجوزاء بیان کرتے ہیں، مدینہ والے شدید قحط کا شکار ہو گئے تو انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر کی طرف دیکھو (جاؤ) اور اس میں سے آسمان کی طرف کچھ سوراخ بنا دو حتیٰ کہ ان پر کوئی پردہ نہ ہو، انہوں نے ایسے ہی کیا تو ان پر خوب بارش ہوئی حتیٰ کہ گھاس اگ آئی اونٹ اس قدر فربہ ہو گئے کہ وہ چربی سے پھول گئے اور اس سال کا نام عام الفتق یعنی (خوشحالی کا سال) رکھا گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 43. 44 ح 93)
٭ فيه عمرو بن مالک النکري، رواه عن أبي الجوزاء و قال ابن عدي: ’’يحدث عن أبي الجوزاء ھذا أيضًا عن ابن عباس قدر عشرة أحاديث غير محفوظة‘‘ (الکامل 401/1، نسخة أخري 2/ 108) و ھذا جرح خاص فالسند ضعيف معلل.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف