مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
پانی میں برکت اور کھانے کی تسبیح کا واقعہ
حدیث نمبر: 5910
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ فَقَالَ: «اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ» فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَلِيلٌ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ قَالَ: «حَيَّ على الطَّهورِ الْمُبَارك وَالْبركَة من الله» فَلَقَد رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَقَد كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهُوَ يُؤْكَلُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم تو آیات و معجزات کو باعث برکت شمار کیا کرتے تھے جبکہ تم انہیں باعث تخویف سمجھتے ہو، ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک سفر تھے کہ پانی کم پڑ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو پانی بچ گیا ہے اسے لے کر آؤ۔ “ وہ ایک برتن لائے جس میں تھوڑا سا پانی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک برتن میں داخل فرمایا، پھر فرمایا: ”مبارک پانی حاصل کرو اور برکت اللہ کی طرف سے ہوئی ہے۔ “ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں سے پانی پھوٹتے ہوئے دیکھا، اور کھانا کھانے کے دوران ہم کھانے کی تسبیح سنا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3579)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح