مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کثرت سے احادیث روایت فرمانا
حدیث نمبر: 5896
وَعنهُ إِنَّكُمْ تَقُولُونَ أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفِقُ بِالْأَسْوَاقِ وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَ يَشْغَلُهُمْ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ وَكُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا أَلْزَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَلْءِ بَطْنِي وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا: «لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ مِنْكُمْ ثَوْبَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ ثُمَّ يَجْمَعَهُ إِلَى صَدْرِهِ فَيَنْسَى مِنْ مَقَالَتِي شَيْئًا أَبَدًا» فَبَسَطْتُ نَمِرَةً لَيْسَ عَلَيَّ ثَوْبٌ غَيْرَهَا حَتَّى قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَتَهُ ثُمَّ جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا نَسِيتُ مِنْ مقَالَته تِلْكَ إِلَى يومي هَذَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تم لوگ کہتے ہو کہ ابوہریرہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتا ہے۔ اللہ کی قسم! ایک دن اللہ کے پاس جانا ہے، میرے مہاجر بھائی بازاروں میں خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے اور میرے انصار بھائی اپنے اموال (کھیتوں اور باغات) میں مشغول رہا کرتے تھے، میں ایک مسکین آدمی تھا، میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہتا، ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص میری اس گفتگو کے پورا ہونے تک کپڑا بچھائے رکھے گا، پھر اسے اپنے سینے کے ساتھ لگا لے گا تو وہ میرے فرامین میں سے کچھ بھی نہیں بھولے گا۔ “ میں نے دھاری دار چادر بچھا دی اس کے علاوہ میرے پاس کوئی اور کپڑا نہیں رہتا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اپنی گفتگو مکمل فرمائی، تو میں نے چادر کو اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! میں اس روز سے آج تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین سے کچھ نہیں بھولا۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2350) و مسلم (160، 159/ 2492)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه