مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
معرکہ حنین
حدیث نمبر: 5888
وَعَن عَبَّاسٍ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَى الْمُسْلِمُونَ وَالْكُفَّارُ وَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكُضُ بَغْلَتَهُ قِبَلَ الْكُفَّارِ وَأَنَا آخِذٌ بِلِجَامِ بَغْلَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكُفُّهَا إِرَادَةَ أَن لَا تسرع وَأَبُو سُفْيَان آخِذٌ بِرِكَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ عَبَّاسُ نَادِ أَصْحَابَ السَّمُرَةِ فَقَالَ عَبَّاسٌ وَكَانَ رَجُلًا صَيِّتًا فَقُلْتُ بِأَعْلَى صَوْتِي أَيْنَ أَصْحَابُ السَّمُرَةِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَكَأَنَّ عَطْفَتَهُمْ حِينَ سَمِعُوا صَوْتِي عَطْفَةُ الْبَقَرِ عَلَى أَوْلَادِهَا فَقَالُوا يَا لَبَّيْكَ يَا لَبَّيْكَ قَالَ فَاقْتَتَلُوا وَالْكُفَّارَ وَالدَّعْوَةُ فِي الْأَنْصَارِ يَقُولُونَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالَ ثُمَّ قُصِرَتِ الدَّعْوَةُ عَلَى بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ كَالْمُتَطَاوِلِ عَلَيْهَا إِلَى قِتَالِهِمْ فَقَالَ حِينَ حَمِيَ الْوَطِيسُ ثُمَّ أَخَذَ حَصَيَاتٍ فَرَمَى بِهِنَّ وُجُوهَ الْكُفَّارِ ثُمَّ قَالَ انْهَزَمُوا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَمَاهُمْ بِحَصَيَاتِهِ فَمَا زِلْتُ أَرَى حَدَّهُمْ كَلِيلًا وَأَمْرَهُمْ مُدبرا. رَوَاهُ مُسلم
عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، غزوۂ حنین کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا، جب مسلمانوں اور کافروں کا آمنا سامنا ہوا تو کچھ مسلمان بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے خچر کو کفار کی طرف بھگا رہے تھے اور میں ��سول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھا، میں اس (خچر) کو روک رہا تھا کہ وہ تیز نہ دوڑے جبکہ ابوسفیان بن حارث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رکاب تھامے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عباس! درخت (کے نیچے بیعت رضوان کرنے) والوں کو آواز دو۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، عباس رضی اللہ عنہ کی آواز بلند تھی، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی بلند آواز سے کہا: درخت (کے نیچے بیت کرنے) والے کہاں ہیں؟ وہ بیان کرتے ہیں، اللہ کی قسم! جب انہوں نے میری آواز سنی تو وہ اس طرح واپس آئے جس طرح گائے اپنی اولاد کے پاس آتی ہے، انہوں نے عرض کیا، ہم حاضر ہیں! ہم حاضر ہیں! راوی بیان کرتے ہیں، انہوں نے کفار سے قتال کیا اس روز انصار کا نعرہ یا انصار تھا، راوی بیان کرتے ہیں، پھر یہ نعرہ بنو حارث بن خزرج تک محدود ہو کر رہ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خچر پر سے میدانِ جنگ کی طرف دیکھا تو فرمایا: ”اب میدانِ جنگ گرم ہو گیا ہے۔ “ پھر آپ نے کنکریاں پکڑیں اور انہیں کافروں کے چہروں پر پھینکا، پھر فرمایا: ”محمد کے رب کی قسم! وہ شکست خوردہ ہیں۔ “ اللہ کی قسم! ان کی طرف کنکریاں پھینکنا ہی ان کی شکست کا باعث تھا، میں ان کی حدت، ان کی لڑائی اور ان کی تلواروں کو کمزور ہی دیکھتا رہا، اور ان کے معاملے کو ذلیل ہی دیکھتا رہا۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (76/ 1775)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح