Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات کے بیان میں
11. بَابُ مَنْ رَأَى أَنْ لاَ يَخْلِطَ الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ إِذَا كَانَ مُسْكِرًا، وَأَنْ لاَ يَجْعَلَ إِدَامَيْنِ فِي إِدَامٍ:
باب: اس بیان میں کہ گدری اور پکتہ کھجور ملا کر بھگونے سے جس نے منع کیا ہے نشہ کی وجہ سے اسی وجہ سے دو سالن ملانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5602
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ التَّمْرِ وَالزَّهْوِ، وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ، وَلْيُنْبَذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت کی تھی کہ پختہ اور گدرائی ہوئی کھجور، پختہ کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنایا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک کو جدا جدا بھگونے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5602 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5602  
حدیث حاشیہ:
پختہ اور نیم پختہ کھجور کو ملا کر نبیذ تیار کرنا، اسی طرح کشمش اور کھجور کو ملا کر جوس بنانا ممنوع ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ان میں بہت جلد شدت آ جاتی ہے اور مشروب جلد ہی نشہ آور ہو جاتا ہے، اس لیے اس قسم کے نبیذ سے منع فرمایا گیا ہے۔
اگر ان چیزوں سے الگ الگ نبیذ تیار کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5602   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5570  
´دھاگے سے منہ بند مشکوں میں نبیذ بنانے کی اجازت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور سوکھی کھجور سے اور ادھ کچی اور سوکھی کھجور سے نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور فرمایا: تم ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگویا کرو ان مشکوں میں جن کے منہ دھاگے سے بندھے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5570]
اردو حاشہ:
باب کا مقصود یہ ہے کہ نبیذ مٹکوں وغیرہ کی بجائے چمڑے کے مشکیزوں میں بنائی جائے (چمڑے کے مشکیزے کا ہی منہ باندھا جا سکتاہے) مٹکوں خصوصا تارکول لگے ہوئے مٹکوں میں جلدی نشہ پیدا ہو جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5570   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5154  
عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زھو اور رطب دونوں کو ملا کر نبیذ نہ بناؤ، زبیب اور تمر دونوں کو ملا کر نبیذ نہ تیار کرو، ہر ایک کو الگ الگ کر کے نبیذ بناؤ۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5154]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
زهو:
سرخی یا زردی مائل کچی پکی کھجور،
(گدری کھجور)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5154